برامپٹن میں ایک اسکول کا نام نوبیل امن انعام یافتہ پاکستانی ملالہ یوسف زئی سے منسوب کرنے کا فیصلہ

محسن عباس

برامپٹن ۔ کینیڈا 

کینیڈا کے صوبے انٹاریو کے شہر برامپٹن میں ایک اسکول کا نام نوبیل امن انعام یافتہ پاکستانی ملالہ یوسف زئی سے منسوب کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ 

ملالہ پاکستان سمیت دنیا بھر کی خواتین میں تعلیم عام کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔ 

ٹورانٹو کے نواح میں واقع شہر برامپٹن میں پیل ڈسٹرکٹ سکول بورڈ نے چھوٹے بچوں کے ایک نئے ایلیمینٹری سکول کا نام امن کے نوبیل ایوارڈ یافتہ ملالہ یوسفزئی کے نام پر رکھا ہے۔ سکول کے منتظمین کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ مقامی افراد سے مشاورت کے بعد کیا گیا ہے۔ 

ابتدائی طور پر ملالہ پوسفزئی پبلک سکول  ایک عارصی عمارت میں گزشتہ برس ستمبر سے کام کر رہا ہے۔ مگر اس کی نئی عمارت کا افتتاح ائیندہ برس کے أواخر تک متوقع ہے۔ 

پیل ڈسٹرکٹ سکول بورڈ کی مواصلات کی ڈائریکٹر کارلا پیریرا نے بی بی سی کو بتایا کہ اس نام کیلئے کمیونٹی اراکین ، والدین، طلبہ اور بورڈ کے اراکین گزشتہ دو برس سے دلچسپی لے رہے تھے۔ اور اس سلسلے میں ایک باقاعدہ طریقہ کار کے مطابق پیل ڈسترکٹ بورڈ کے زیر اہتمام ایک کمیٹی بنائی گئی۔ کمیٹی میں شامل افراد نے اس نئے سکول کیلئے کئی ناموں پر غور کرنے کے بعد ملالہ کا نام منتخب کیا۔ اس انتخاب کے دوران ملالہ کے کم عمری میں بچوں کی تعلیم کے لیے اٹھائے گئے غیر معمولی اقدامات کو خاص اہمیت دی گئی 

کارلا پیریرا نے بی بی سی کو بتایا کہ انتظامیہ کو اس بات پر فخر ہے کہ سکول کا نام ملالہ پوسفزئی پبلک سکول رکھا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ‘ملالہ کی تعلیم  کی بہتری کیلئے جدوجہد  کی وجہ سے اس سکول کو ان کے نام سے منسوب کیا گیا اور اس سے بہتر نام نہیں ہوسکتا۔ 

ملالہ یوسفزئی پبلک سکول کی عمارت ابھی زیر تعمیر ہے۔ یہ سکول گزشتہ برس ستمبر میں برامپٹن شہر کے بچوں کیلئے شروع کیا گیا جسے سکول بورڈ کے علاقہ کیلیڈون کے ایک عارضی سکول کی عمارت میں قائم کیا گیا ہے۔ اس سکول کے بچے ابھی تک بچے اسی عارضی سکول کی عمارت میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ مگر اگلے سال یہ سکول اپنی نئی اور مستقل عمارت میں کام شروع کردے گا۔   

 پیل ڈسٹرکٹ سکول بورڈ کی ٹرسٹ رکن بلبیر سوہی (Balbir Sohi)نے بتایا کہ کرونا کی وبا کی وجہ سے سکول کی عمارت کی تعمیر میں تاخیر ہوئی ہے۔

 انہوں نے بتایا کہ کسی بھی نئے سکول کا نام رکھنے کیلئے کسی ایسی شخصیت کے نام کا چناو کیا جاتا ہے جو ہمارے بچوں کی زندگیوں پر مثبت اثرات مرتب کرے۔ اس شخصیت کی ہماری کمیونٹی یا دنیا کیلئے کیا خدمات ہیں اور اس شخصیت نے اپنی زندگی میں کیا کیامیابیاں حاصل کیا ہے؟ 

کافی نام چناو کیلئے آتے ہیں مگر ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے بچے اس شخصیت سے متاثر ہوں۔ مگر جب ملالہ کا نام ٓایا تو ہم بہت خوش ہوئے کیونکہ یہ بہت ہی اہم نام ہے۔ میں سمجھتی ہوں صنفی تقسیم کا مسئلہ کینیڈا سمیت دنیا کے ہر ملک میں موجود ہے۔ ملالہ کی صنفی تفریق کے خلاف اثر انگیز مہم نے لڑکیوں کی تعلیم کیلئے نئے راہیں ہموار کی ہیں۔ ملالہ کی آواز نہایت اہم ہے۔  مجھے فخر ہے کہ میں اس عمل کا حصہ بنی اور اب ملالہ کے نام پر سکول کھلنے جا رہا ہے۔ ملالہ کی کہانی ہر اس لڑکی کیلئے فخر ہے جو دنیا کے کسی بجی کونے میں صنفی تفریق کے خلاف اپنی آواز بلند کر رہی ہیں۔ ایک چھوٹی سی لڑکی آنیوالی نسلوں کو یاد کرائے گی کہ کس طرح اس نے ان کیلئے جدوجہد کی۔ 

بلبیر سوہی نے بتایا کہ سکول  اساتذہ، بورڈ کے اراکین اور طلبہ کی خواہش ہے کہ ملالہ  افتتاح پر یہاں ائیں اور وہ ان کو دعوت دینے کا ارادہ رکھتی ہیں۔یاد رہے کہ برامپٹن شہر ایک ترقی پذیر شہر ہے۔ اس میں بہت بڑی تعداد میں جنوبی ایشیائی تارکین وطن رہائش پذیر ہیں۔ کمیونٹی  میں اس نام کے چناو پر خوشی کا اظہار کیا گیا ہے۔ 

گھریلو تشدد سے متاثر پاکستانی خواتین کی فلاح وبہبود کیلئے کام کرنیوالی ایک پاکستانی نژاد کینیڈین سوشل ورکر شازیہ نذیر نے بی بی سی کو بتایا کہ بطور پاکستانی کینیڈین ہونے کے ناطے ہمارے لئے بڑے اعزاز کی بات ہے کہ ملالہ یوسفزئی کے نام پر ایک سکول کینیڈا میں کھلنے جا رہا ہے۔ 

“ہم اںٹاریو حکومت کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے ملالہ کی کاوشوں کو سراہا اور اس کی جدوجہد کو اہمیت دی ہے۔جو کہ ہمارے لئے بڑے فخر کی بات ہے ۔ ملالہ بین الاقوامی سطح پر تو جرات اور بہادری کی ایک مثال ہیں ہی مگر کینیڈا میں پاکستانی خواتین اور بچیوں کیلئے بھی وہ ایک رول ماڈل ہیں۔”انہوں نے  مزید کہا کہ “کینیڈا میں پاکستان سے آنیوالی خواتین اور بچیوں کو بعض اوقات تعلیم کے ہر ممکن مواقع ہونے کے باوجود بھی ثقافتی طور پر کچھ ایسے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس کی وجہ سے وہ اعلی تعلیم میں رکاوٹ محسوس کرتی ہیں۔ملالہ کے نام۔پر سکول۔کھلنے کی وجہ سے ان بچیوں اور خواتین میں جوش وخروش اور حوصلہ پیدا ہوا ہے۔ ملالہ کی کہانی ایک ایسی کہانی ہے جو یہاں پر سکولوں میں بھی پڑھائی جاتی ہے۔ بچے اس پر اپنے پراجیکٹس بناتے ہیں ۔ آنیوالے دنوں کیلئے بہت اچھی بات ہے۔ ہمارے لئے فخر اور اعزاز کی بات ہوگی اگر ملالہ افتتاحی تقریب میں شرکت کریں۔


انٹاریو صوبے کے سربراہ ڈگ فورڈ نے ملالہ پبلک سکول کا اعلان کرتے ہوئے امید کی ہے کہ یہ سکول ایک مثالی کردار ادا کرے گا۔اور ہمارے بچوں کے بہتر مستقبل کیلئے اہم کردار ادا کرے گا۔ ملالہ یوسفزئی کی کہانی نوجوان نسل کیلئے ایک عمدہ مثال ہے۔  انہوں نے مزید کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ اس طرح کے مثالی کردار آنیوالی۔نسلوں کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے میں مدد کریں گے۔

یاد رہے کہ ملالہ پہلے ہی کینیڈا میں بہت مقبول ہیں۔ 19 سال کی عمر میں ملالہ اعزازی شہریت پانے والی سب سے کم عمر فرد بھی ہیں۔

دنیا کی کم عمر ترین نوبیل انعام یافتہ شخصیت ملالہ یوسفزئی کو سن دوہزار سترہ میں کینیڈا کی اعزازی شہریت بھی دی گئی تھی۔وہ دنیا کی چھٹی ایسی شخصیت ہیں جنھیں کینیڈین حکومت نے اپنا اعزازی شہری بنایا ہے۔ اس موقع پر کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے ملالہ کے کام کی تعریف کی اور انہیں ’کینیڈا کی سب سے نئی اور شاید بہادر ترین شہری‘ قرار دیا۔

 

انیس سالہ ملالہ یوسفزئی 2012 میں طالبان کی جانب سے کیے جانے والے حملے میں شدید زخمی ہوئی تھیں۔ ملالہ لڑکیوں کے تعلیم کے حق کی مہم چلا رہی تھیں۔ حملے کے اگلے ہی برس انہوں نے اقوام متحدہ میں ایک تقریر کے دوران بین الاقوامی رہنماؤں سے بچوں کی تعلیم کو یقینی بنانے کی اپیل کی تھی۔

 

About محسن عباس 205 Articles
محسن عباس کینیڈا میں بی بی سی اردو، ہندی اور پنجابی کے ساتھ ساتھ دیگر کئی بڑے اخبارات کیلئے لکھنے کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔ امیگریشن ، زراعت اور تحقیقی صحافت میں بیس برس سے زائد کا تجربہ رکھتے ہیں۔