
محسن عباس
صحافی، کینیڈا
کرونا کی وبا کے باعث کینیڈا میں دس ٹیکسی ڈرائیور ہلاک۔
کرونا وائرس کی وبا کے باعث کینیڈا کے سب سے بڑے شہر ٹورانٹو میں واقع پئیرسن ہوائی اڈے پرٹیکسی اور لیموزین کے کاروبار سے وابستہ دس جنوبی ایشیائی افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ جن میں سے تین افراد کی موت پچھلے پانچ دن کے دوران واقع ہوئی ہے۔
اس بات کا انکشاف ٹورانٹو ہوائی اڈے پر کام کرنے والے ڈرائیوروں کی تنظیم ائیرپورٹ ٹیکسی ایسوسی ایشن کے صدر راجندر اوجلا نے بی بی سی اردو سے ایک خصوصی انٹرویو کے دوران کیا۔
راجندراوجلا کے مطابق ہلاک ہونے والے دس ڈرائیوروں میں سے چھ میں کرونا وائرس کی تشخیص فوری طور پر ہوگئی جبکہ باقی چار افراد کی موت کی وجہ بھی کرونا وائرس ہی ہوسکتی ہے۔ کیونکہ یہ سب اچانک اور مارچ کے اواخر سے شروع ہوا ہے۔
یادرہے کہ ہلاک ہونے والے ڈرائیوروں میں اکثریت کا تعلق بھارتی صوبے پنجاب سے ہے۔ ہلاک شدگان پئیرسن ائیرپورٹ کے مضافاتی شہروں مسی ساگا، برامپٹن اور ٹورانٹو میں رہائش پذیر تھے۔ مسی ساگا شہر پاکستانیوں کا جبکہ برامپٹن شہر بھارتی نژاد سکھوں کا گڑھ مانا جاتا ہے۔
ائیرپورٹ ٹیکسی ایسوسی ایشن کے ساتھ سات سو سے زائد لائسنس یافتہ ڈرائیور منسلک ہیں جو تین سو پچاس ٹیکسیاں دو شفٹوں میں چلاتے ہیں۔ اس کے علاوہ دیگر لیموزین، ٹیکسی کمپنیوں اور اوبر جیسی کمپنیوں سے منسلک ہزاروں جنوبی ایشیائی افراد بطور ڈرائیور اس پیشے سے منسلک ہیں۔
راجندر اوجلا کا کہنا ہے کہ یہ ڈرائیوروں میں کرونا وائرس کی منتقلی کا سلسلہ مارچ کے اواخر میں اس وقت شروع ہوا جب دھڑا دھڑ کینیڈین بیرون ملک سے وطن واپس ٓانا شروع ہوئے ۔ اس وقت ائیرپورٹ پر کرونا ٹیسٹ بارے کوئی مناسب چیکنگ نہیں کی جا رہی تھی تھی اور ہمیں بھی زیادہ معلومات یا اطلاعات نہیں دی گئیں ۔ ہمارا خیال تھا کہ جو مسافر ہماری ٹیکسی میں سفر کر رہے تھے حکومت نے ان کی ٓامد کے فوری بعد باقاعدہ چیکنگ اور کرونا ٹیسٹ کیا ہی ہوگا اور اس کے بعد ہی وہ ہماری ٹیکسیوں میں سفر کر رہے ہوں گے۔ ہمارے خیال ے مطابقیہ ائیرپورٹ اتھارٹی اور وفاقی حکومت کا فرض تھا۔
ہلاک ہونے والے ڈرائیوروں میں پیر کے روز وفات پانے والے کرم سنگھ پونیاں اور آکاشدیپ گریوال بھی شامل ہیں۔
59 سالہ کرم سنگھ پونیاں بھی مارچ کے اواخر میں پازیٹیو ہوئے اور پہلے ان کا گھر میں علاج جاری رہا۔ جب طبیعت زیادہ بگڑی تو ٹورانٹو جنرل ہسپتال میں وینٹی لیٹر پر ڈال دیا گیا۔ جہاں وہ پیر کے روز ہلاک ہوگئے۔
کرم سنگھ پونیاں کمیونٹی میں بہت متحرک تھے۔ وہ خود بھی بیس سال سے زائد عرصہ سے اس ٹیکسی ایسوسی ایشن کے ساتھ منسلک تھے اور ٹیکسی ڈرائیوروں کو درپیش مسائل کے حل کیلئے ہمیشہ ٓاواز اٹھاتے رہے۔ چند برس قبل وہ ایسوسی ایشن کیلئے بطور ایگزیکٹو ڈائریکٹر خدمات بھی سرانجام دیتے رہے۔ آج ان کے ساتھی ان کی ٹیکسی انڈسٹری کیلئے خدمات کو یاد کرتے ہوئے بہت افسردہ نظر آئے۔
کینیڈا میں دیگر ممالک کی طرح کرونا وائرس کی وبا کی وجہ سے ٹیکسی انڈسٹری کا کاروبار قریبا ٹھپ ہوچکا ہے۔ کینیڈین حکومت کام نہ ہونے کے باعث بیروز گار ڈرائیوروں کو دو ہزار ڈالر مہینہ الاونس دے رہی ہے۔ یہ الاونس چار ماہ تک جاری رہے گا۔ اس کے علاوہ حکومت نے بیروزگار افراد کیلئے کئی دیگر امدادی پیکجز کا اعلان بھی کیا ہئ تاکہ وبا کو پھیلنے سے روکنے کیلئے عوام کو مالی مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
راجندر اوجلا کے مطابق کرونا وائرس سے ہلاک ہونے والے ٹیکسی ڈرائیوروں کے خاندانوں کیلئے ابھی تک حکومت کی طرف سے کوئی امدادی اعلان نہیں کیا گیا ہے۔
راجندر اوجلا جو خود بھی ٓٓاجکل کرونا سے بچنے کی خاطر ٹیکسی نہیں چلا رہے انہوں نے اپیل کی ہے کہ انڈین اور پاکستانی نژاد افراد خصوصا پنجابی کمیونٹی کے ڈرائیور اور ائیرپورٹ پر کام کرنیوالے عملہ کو بہت احتیاط برتنے کی ضرورت ہے۔ ڈرائیوروں کو چاہئے کی اگر ممکن ہو ان حالات میں کام نہ کریں ۔ اور جب تک کوئی ویکسین نہیں بن جاتی اپنی جان کے تحفظ کیلئے گھروں میں رہیں۔
اوجلا نے کینیڈین حکومت اور ائیرپورٹ اتھارٹی پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ “اس ائیرپورٹ سے زیادہ تو انڈین حکومت نے احتیاط برتی۔ انہوں نے فلائٹس کو بند کردیا۔ یہاں پر ابھی تک ملکی اور غیر ملکی پروازیں ٓارہی ہیں اور ہمیں اطلاعات ہیں کہ ابھی بھی ان مسافروں کی کوئی مناسب چیکنگ (کرونا ٹیسٹ) نہیں ہو رہی۔”
انہوں نے بتایا کہ وبا کے شروع کے دنوں میں ٹیکسیوں میں پارٹیشن لگانے میں مدد، ماسک اور دستانے نہیں دیئے۔ اس کے بعد جب ڈرائیور بیمار ہونا شروع ہوئے تو ہمارے شور مچانے پر اور ایک دو ہلاکتوں کے بعد انہوں (ائیرپورٹ اتھارٹی) نے وہاں بس دو دن تک دستانے مہیا کئے۔
اوجلا کا کہنا ہے کہ ، “یہ بہت خوفناک ہے ۔ جب لوگ پوری دنیا سے سفر کر کے آرہے ہیں تو ہوائی اڈے پر کام کرنے والے ڈرائیوروں کی حفاظت کے لئے کچھ نہیں کیا گیا ۔”
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ “یہ معلوم نہیں کہ ان ڈرائیوروں کو وائرس دوران ڈیوٹی کب لگا۔ مگر اگربرقت احتیاطی تدابیر کا استعمال کیا جاتا تو ایسا نہ ہوتا۔”
گریٹر ٹورانٹو ائیرپورٹس اتھارٹی کے ترجمان رابن سمتھ نے جاں بحق ہونے والے ڈرائیوروں کے خاندانوں اور دوستوں کے ساتھ گہرے دگھ اور رنج کا اظہار کیا ہے۔
گریٹر ٹورانٹو ائیرپورٹس اتھارٹی اس بات کا تعین کرتی ہے کہ کون کون سی ٹیکسی اور لیموزین کمپنیاں ائیر پورٹ پر کام کر سکتی ہیں۔
گریٹر ٹورانٹو ائیرپورٹس اتھارٹی کے ترجمان ٹوری گاس نے میڈیا کو بتایا کہ PPE کے علاوہ چھ ہزار دستانے بھی ٹیکسی ڈرائیوروں کو مہیا کئے تھے۔ اس کے علاوہ انہوں نے مارچ میں ائیرپورٹ سے منظور شدہ ٹیکسی اور لیموزین کمپنیوں کو آگاہ کیا تھا کہ آئندہ تین ماہ کیلئے ان کی خدمات (سروسز) کی ضرورت نہیں ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ تمام ٹیکیسیوں اور لیموزین میں سپرے کیا گیا۔ واش رومز اور کیفے ٹیریا میں بھی احتیاطی تدابیر میں شدت لائی گئی۔
مقامی میڈیا میں نشر ہونے والی خبروں کے مطابق کئی ٹیکسی ڈرائیوروں کو پازیٹیو ٓانے کے بعد حالت خطرے سے باہر ہونے کے باعث ہسپتال سے فارغ بھی کیا گیا ہے۔ چند ہفتے قبل اسی ائیرپورٹ پر کام کرنے والے عرب نزاد کینیڈین ٹیکسی ڈرائیور بھی کرونا کے باعث ہلاک ہوگئے تھے۔
ایک ڈرائیور ایسا بھی ہے جس کی وجہ سے گزشتہ ہفتے ان کا والد کرونا وائرس کی منتقلی سے ہلاک ہوگیا۔ ابھی تک کینیڈا میں کرونا کے 64ہزار کیسیز سامنے آچکے ہیں۔ ملک بھر میں 4232 افراد ہلاک جبکہ انتیس ہزار کے لگ بھگ افراد صحت یاب ہو چکے ہیں۔
پاکستانی اور ہندوستانی نژاد تارکین وطن کی اکثریت والے صوبے انٹاریو میں انیس ہزار کے لگ بھگ کیسیز سامنے آئے ہیں۔ ساڑھے تیرہ ہزار افراد صحت یاب ہو چکے ہیں جبکہ 1429افراد اس وبا سے ہلاک ہو چکے ہیں۔