
محسن عباس
مسی ساگا۔ کینیڈا
کینیڈا کے ایک بڑے شہر مسی ساگا کے علاقہ مالٹن میں پاکستانی نژاد شہری کی پولیس کی ہاتھوں ہلاکت کے بعد مظاہروں اور اجتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ مظاہرین نے مسی ساگا شہر کے علاقہ مالٹن کی ایک مصروف شاہراہ پر اتوار کے روز سے اجتجاجی کیمپ قائم کیا ہوا ہے۔ اس کیمپ میں پاکستانی اور بھاری نژاد شہریوں کے ہمراہ دیکر کمیونیٹیز کی بڑی تعداد شامل ہے۔ پیر کے روز ان مظاہرین نے ایک پرامن اجتجاجی جلوس بھی نکالا اور شہر کی کئی مصروف شاہراہوں پر ٹریفک بلاک کرکے اپنے مطالبات دہرائے۔ مظاہرین کا مطالبہ ہے
کہ اس واقعے کی انکوائری عوامی سطح پر بنائی گئی کمیٹی سے کرائی جائے۔ یاد رہے کہ سپیشل انویسٹی گیشن یونٹ اس واقعہ کی انکوائری پر مامور ہے مگر ہلاک ہونے والے شہری کے اہل خانہ نے اس انویٹی گیشن یونٹ پر عدم اعتماد کا اظہارکیا ہے۔
باسٹھ سالہ اعجاز احمد چودھری کا تعلق پاکستان کے شہر لالا موسی سے بتایا جاتا ہے۔۔ان کے چار بچے ہیں۔جن میں سب سے چھوٹے بچے کی عمر سات سال ہے۔ وہ پچھلے کئی برسوں سے دماغی امراض کا شکار تھے۔ ان کے رشتہ داروں کےہ مطابق جب ہفتہ کی شام قریبا
پانچ بجے کے قریب انہوں نے اپنی دوا کھانے سے انکار کیا تو گھروالوں نے مقامی محکمہ صحت کے عملے کو مدد کیلئے کال کی۔ جب محکمہ صحت کا عملہ وہاں پہنچا تو اعجاز احمد نے خود کو اپارٹمنٹ میں قید کرلیا۔۔اس پر محکمہ صحت نے مسی ساگا شہر کی پولیس کی مدد طلب کی۔ پولیس نے موقع پر پہنچ کر اپارٹمنٹ کا عقبی دروازہ توڑا اور اس کے فورا بعد اعجاز احمد پر گولیاں چلادیں۔ اس کے نتیجے میں وہ موقع پر ہی دم توڑ گئے۔ اس سارے وقوعہ کو ایک عینی شاہد نے موبائل فون کے کیمرے پر ریکارڈ کرلیا۔ جب ویڈیو سوشل میڈیا پر شئیر ہوئی تو اجتجاج کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ مقامی کمیونٹی میں غم وغصے کی لہر دوڑ گئی۔ یاد رہے کہ اس اجتجاج میں سیاہ فام مظاہرین کی بھی ایک بڑی تعداد شام ہوئی ہے۔ مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ اس واقعے کے ذمے دار پولیس افسران کو فورا نوکری سے نکالا جائے ورنہ دھرنا جاری رہے۔ اہل خانہ نے بتایا کی انہوں نے پولیس افسران کی منت سماجت کی کہ ان کو خود اعجاز سے بات کرنے دی جائے مگر ان کی بات نہ مانتے ہوئے پولیس افسران نے دروازہ توڑنے کا فیصلہ کیا