
محسن عباس کی رپورٹ
یہ بچے برٹش کولمبیا صوبے کے ایک چھوٹے شہر کیملوپس میں واقع مقامی آبائی باشندوں کے رہائشی سکول کے طالب علم تھے۔ اس سکول کو سن 1978 میں بند کر دیا گیا تھا۔
یہ بورڈنگ سکول انیسویں اور بیسویں صدی کے دوران مذہبی اور سرکاری حکام کے ذریعے چلائے گئے تھے جن کا مقصد مقامی آبائی باشندوں کے بچوں کو زبردستی ان پر لاگو کلچر میں ہم آہنگی پیدا کرنا تھا۔
اس دریافت کا اعلان کیملوپس میں ایک فرسٹ نیشن کے سربراہ روزن کاسیمیر نے کیا۔
کیسیمیر نے اس دریافت کو “ناقابل تصور نقصان” قرار دیا ہے۔ اس بارے میں ان کا کہنا تھا کہ کیملوپس انڈین ریزیڈینشل سکولوں بارے کہیں بھی اس کا کوئی تحریری ثبوت نہیں تھا۔ یہ اسکول ١٨٩٠ اور ١٩٦٩ کے درمیان چلائے گئے۔ کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا ہے کہ یہ ’ہمارے ملک کی تاریخ کے شرمناک باب ہے۔
‘ فرسٹ نیشن قبیلوں کے سربراہ روزن کاسیمیر نے اخبار نویسوں کو ایک خبر جاری کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ ہفتے کے آخر میں زمین میں گھسنے والے ریڈار ماہر کی مدد سے باقیات کی تصدیق کی گئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ اموات غیر دستاویزی ہیں۔ اب ایک مقامی میوزیم رائل برٹش کولمبیا میوزیم کے ساتھ مل کر یہ دیکھنے کے لئے کام کر رہا ہے کہ آیا اموات کا کوئی ریکارڈ مل سکتا ہے یا نہیں۔
انہوں نے کہا کہ کچھ بچوں کی عمریں تین سال سے کم تھیں۔ یہ اسکول کبھی کینیڈا کے رہائشی سکول کے نظام میں سب سے بڑا تھا۔ ” کیسیمیر نے ایک اعلامیے میں کہا کہ اگر اسکول کے حجم کو دیکھا جائے تو اس میں 500 طلبا رجسٹرڈ تھے اور ہم سمجھتے ہیں کہ اس مصدقہ نقصان سے صوبے برٹش کولمبیا اور اس سے ارد گرد فرسٹ نیشنز کمیونٹیز متاثر ہوتی ہیں۔
سربراہ نے کہا کہ اس جگہ کی شناخت کے لئے کام کی قیادت فرسٹ نیشن کے زبان اور ثقافتی محکمے نے رسمی علم کے ساتھ ساتھ کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ جدید ترین ٹیکنالوجی کی مدد سے لاپتہ بچوں کے بارے حقائق تک رسائی ملی ہے۔
کاسیمیر نے کہا کہ قبیلوں کے عہدیدار اور کمیونٹی ممبران آس پاس کی کمیونٹیز کو مطلع کر رہے ہیں جن کے بچے اس اسکول میں پڑھتے تھے۔
کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے اپنی ٹویٹ میں لکھا ہے کہ ” ان باقیات نے میرے دل کے ٹکرے کر دئیے ہیں۔ یہ ہمارے ملک کی تاریخ کے اس تاریک اور شرمناک باب کی دردناک یاد دہانی ہے۔ میں اس تکلیف دہ خبر سے متاثرہ ہر شخص کے بارے میں
سوچ رہا ہوں۔ ہم آپ کے لئے یہاں ہیں”۔
ٹروتھ اینڈ ریکنسی لیشن کمیشن نے پانچ سال سے زائد عرصہ قبل رہائشی اسکولوں کے بارے میں اپنی حتمی رپورٹ جاری کی تھی۔ تقریبا 4000 صفحات پر مشتمل اس اکاؤنٹ میں ان اداروں میں مقامی بچوں کے ساتھ ہونے والے سخت بدسلوکی کی تفصیلات بیان کی گئی ہیں جہاں بدسلوکی اور غفلت کے درمیان کم از کم 3200 بچے ہلاک ہوئے۔