محسن عباس
ٹورانٹو کینیڈا
کرونا وائرس کی وبا کے باعث مساجد کی بندش کے دوران مسلمانوں کو ماہ رمضان کے دوران کینیڈا کی چند مساجد میں اذان بذریعہ لاوڈ سپیکر دینے کی اجازت دی گئی ہے۔
ایسا کینیڈا کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہوا ہے کے مساجد کے باہر لاوڈ سپیکر پر ٓاذان کی ٓاواز سنائی دی گئی ہے۔ اور لوگوں نے اپنے اپنے گھروں میں ٓاذان کی ٓبراہ راست ٓاواز سنتے ہوئے افطاری کی۔
اس سلسلے میں ٹورانٹو شہر کی دو اور اس کے مضافات میں واقع ایک بڑی مسجد کو ابتدائی طور پر مغرب کی اذان کیلئے لاوڈ سپیکر کے استعمال کی اجازت دی گئی ہے۔
اس اجازت کا اطلاق ابھی صرف دوران رمضان اذان مغرب کیلئے ہوگا۔ جبکہ ان مساجد کے منتظمیں اور امام اس بات کی امید کررہے ہیں کہ ان کو مستقبل قریب میں پانچوں نمازوں کیلئے اجازت مل سکتی ہے۔
کینیڈا میں اس وقت مسلمانوں ٓابادی قریبا چار فیصد کے لگ بھگ ہے۔ عیسائیت کے بعد اسلام دوسرا بڑا مذہب ہے۔ یاد رہے کہ مسلمانوں کا شمار کینیڈا میں تیزی سے بڑھنے والی ٓابادی میں ہوتا ہے۔
ٹورانٹو کے مضافاتی علاقے مارکھم کی مسجد میں بھی اذان مغرب لاوڈ سپیکر پر ادا کی گئی۔ مساجد میں لاوڈ سپیکروں پر ٓاذان کا چرچا سوشل میڈیا پر بھی ہے اور اس موضوع پرایک نئی بحث کا ٓاغاز ہو گیا ہے۔
ٹورانٹو شہر کے علاقہ سکاربورو میں واقع جامع مسجد ابو بکر کے بورڈ ممبر ارساد بالا نے بی بی سی کو بتایا کہ ” مساجد بند ہیں اور ان کی انتظامیہ نے مقامی میونسپل کونسلر سے بات کی کہ انہیں مغرب کی اذان لاوڈ سپیکر پر دینے کی اجازت دی جائے۔
انہوں نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ اذان کی اجازت لینا کوئی مشکل کام نہیں تھا۔ اور انہوں نے کھبی سوچا بھی نہیں تھا کہ یہ کام اتنی آسانی سے ہوجائے گا۔
ان کی مسجد انتظامیہ نے جب اپنے مقامی کونسلر کو اجازت کیلئے ای میل کیا تو ان کو فورا مقامی مونسپل کمیٹی سے اجازت دلوا دی گئی۔
” لوگ بہت خوش ہیں۔ یہ ہماری خوش نصیبی ہے اور ہم اپنے کونسلر کے بہت شکر گزار ہیں۔
ان مساجد کے چاروں طرف لاوڈ سپیکر لگائے گئے ہیں جس سے ٓاذان کی آواز دور دور تک سنی جا سکتی۔ہے۔ ابھی تک یہ اجازت نامہ ماہ رمضان تک محدود ہے۔
انہوں نے اس خواہش کا اظہار کیا کہ اس اجازت کو رمضان کے مہینہ کے بعد بھی برقرار رکھا جائے تو بہت اچھا ہوگا۔
ٹورانٹو شہر کے وسطی علاقہ میں واقع ڈین فورتھ ایوینیو پر قائم مدینہ مسجد کے امام شیرازمحمد نے دوران انٹرویو بی بی سی کو بتایا کہ مسجد انتظامیہ کا خیال تھا کہ لاک ڈاون کی وجہ سے کسی طرح رمضان کی روح کو زندہ رکھا جائے۔ جس سے مسجد کی اہمیت اور عظمت برقرا رہے۔
اس سلسلے میں ہم اپنی مقامی کونسلر پاولا فلیچر کے پاس گئے ۔ اس نے تمام لوازمات میں مدد کی اور ہمیں ٹورانٹو شہر کی میونسپلٹی سے اجازت نامہ مل گیا۔
جب ان سے میں نے پوچھا کہ کیا اجازت نامے کا عمل بہت پیچیدہ تھا تواس کے جواب میں امام شیراز نے بتایا کہ انہوں نے صرف اپنی مقامی کونسلر پاولا فلیچر سے اپنی خواہش کا اظہار کیا اور باقی کا کام انہوں (کونسلر) نے خود ہی کیا اور ہمیں فورا ہی اجازت لے کر دی۔ ۔
” ہم بہت خوش ہیں اور کونسلرپاولا فلیچر کے اس قدم پر ان کے شکرگزار ہیں۔ دوران لاک ڈاون مسجد کے باہر عوامی مقام پر اذان کی آواز سے ماہ رمضان کی روحانیت برقرار ہے۔
مسلمان کمیونٹی کی طرف سے اچھا رسپانس آیا ہے مگر غیر مسلم کمیونٹی سے رسپانس کیلئے ابھی کچھ عرصہ انتظار کرنا پڑے گا۔
یاد رہے کہ مدینہ مسجد 1974میں قائم ہوئی اور اس سے قبل اس مقام پرایک چرچ واقع تھا۔ اس مسجد کی بنیاد بھارتی گجرات سے کینیڈا ہجرت کرنے والے مسلمانوں نے رکھی۔ اس علاقے میں اب بھی بھارتی گجراتی کمیونٹی کی ایک بڑی تعداد رہا ئش پذیر ہے۔ اب یہ ٹورانٹو کی دوسری قدیمی مسجد کے طور پر جانی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا رمضان کے بعد وہ دیکھیں گے کہ اگر مقامی۔کمیونٹی کو کوئی شکائت نہ ہوئی تو وہ ان کے حقوق کا خیال رکھتے ہوئے اس اذان کے سلسلہ کو مستقل طور پر دیکھنے کے خواہش مند ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ابھی تک کوئی نفرت انگیز واقعہ پیش نہیں آیا۔ اگر ہم شور شرابہ نہ کریں تو امید ہے کہ کوئی شر انگیز واقعہ پیش نہیں آئے گا۔
رمضان کے مہینہ کی آمد پر کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے مسلمانوں کو مبارک باد دیتے ہوئے مسلمانوں کی کینیڈا کیکئے خد مات کو سراہا اور ان سے اپیل کی کہ وہ حکومتی اپیل پر اس برس رمضان کا بابرکت مہینہ مساجد کی بجائے گھروں میں ہی گزاریں۔
انہوں نے کہا کہ کرونا وائرس کے باعث اس برس کا رمضان مختلف ہے مگر وہ پر امید ہیں کہ مسلمان کمیونٹی ماہ رمضان کی روحانی برکات سے نئے طریقوں سے فیض یاب ہوں گے۔ مسلمانوں نے ہمیشہ اس ملک کو مضبوط اور بہتر بنانے میں مثبت کردار ادا کیا ہے۔
انہوں نے مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ آن لائن اپنے عزیزوں اور رشتے داروں سے رابطہ رکھتے ہوئے ماہ رمضان کی برکتوں سے مستفید ہوں اور غیر ضروری سفر سے گریز کریں۔